اہم خبر

لاہور: ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے گرفتار صحافی ضمانت پر رہا

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے لاہور سے گرفتار کیے گئے دو صحافیوں کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سنیچر کی صبح لاہور سے صحافی عامر میر اور عمران شفقت کو گرفتار کیا تھا۔ کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد دونوں صحافیوں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سات اگست 2021 کو ملزم عمران شفقت اور عامر میر کو بالترتیب ایف آئی آر  127/ 2021 اور 128/2021 زیر دفعہ PECA 24، 20، 13، 11 اور 505، 500، 469 اور 509 میں گرفتار کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں ملزمان کے خلاف مقدمات اعلی عدلیہ کے ججوں، پاک فوج اور خواتین سے متعلق تضحیک آمیز رویہ رکھنے پر درج کیے گئے۔ یوٹیوب پر چلنے والے دو چینل Googly  اور Tellings  کے نام سے ایسے پیغامات نشر کیے گئے جس سے قومی سلامتی کے اداروں اور اعلیٰ عدلیہ کی بنیادوں کو کمزور کرکے عوام کے ان اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان کو ضمانت پر چھوڑ دیا گیا تاہم تفتیش جاری ہے۔ آئندہ ملزمان کے خلاف مزید ثبوت اکھٹا کرکے چالان عدالت میں جمع کرا دیا جائے گا۔‘
قبل ازیں ایف آئی اے کے ایک افسر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عمران شفقت اور عامر میر کی گرفتاری کی تصدیق کردی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں صحافیوں کو سائبر کرائم ونگ کی جانب سے حاضری کے نوٹس جاری کیے گئے تھے اور ان کی عدم حاضری کے بعد یہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی۔
اس سے قبل صحافی حامد میر نے اپنی ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ’ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے عامر میر کو صبح لاہور میں گرفتار کرلیا ہے اور ان کا موبائل اور لیپ ٹاپ چھین لیا ہے‘۔
FIA Cyber Crimes Wing Lahore kidnapped journalist Amir Mir in Lahore this morning, snatched his phone and laptop. We came to know about his location after 5 hours. FIA also arrested another journalist Syed Shafqat Imran this morning from Lahore. #PressFreedom
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) August 7, 2021

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں مقیم ایک اور صحافی عمران شفقت کو بھی ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے۔
عامر میر اور عمران شفقت ماضی میں پاکستان کے بڑے صحافی اداروں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور آج کل اپنے یوٹیوب چینل چلارہے ہیں۔

عمران شفقت ماضی میں پاکستان کے بڑے صحافی اداروں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔

پاکستانی صحافتی حلقوں اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ان گرفتاریوں کی مذمت کی جارہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سینئر صحافی عامر میر اور وی لاگر سید عمران شفقت کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔
سینئر صحافی عامرمیر اور ولاگر سید عمران شفقت کو اغوا کرکے لیجانا ایف آئی آئی اے کی کھلی غنڈہ گردی ہے جو ا انتہائی قابل مذمت، تشویشناک اور باعث افسوس ہے۔ عمران صاحب کے براہ راست حکم پرگرفتاریاں ہونا ثبوت ہے کہ یہ حکومت غیرجمہوری ، آمرانہ و فسطائی سوچ کی مالک ہے
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) August 7, 2021

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاسی و صحافتی ناقدین دباؤ میں لانے کے لیے اپنے اختیارات کا غیرقانونی استعمال کیا جارہا ہے۔ فاشسٹ حکومت میں صحافیوں، قلم کاروں اور اظہار رائے کے آئینی حق کا استعمال کرتے ہوئے سچ بولنے پر ڈٹے باضمیر افراد کا غائب کیا جانا، گھروں کے باہر صحافیوں کو گولیاں مارنا انتہائی قابل مذمت ہے‘۔
Strongly condemn the arrest of journalists #AmirMir and #ImranShafqat . Imran Khan continues victimization of political opponents and media critics to hide his incompetence and failures. Demand release immediately.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 7, 2021

اسی معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں ان گرفتاریوں کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے سیاسی مخالفین اور میڈیا میں ناقدین کو نشانہ بنارہے ہیں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے۔
Strongly condemn the arrest of journalists #AmirMir and #ImranShafqat . Imran Khan continues victimization of political opponents and media critics to hide his incompetence and failures. Demand release immediately.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 7, 2021

پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ صحافیوں کو اس طریقے سے اٹھایا جانا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویک اینڈ پر گرفتاریوں کا مطلب یہ ہے کہ دونوں صحافیوں کو اب پیر تک حوالات میں رکھا جائے گا۔

Back to top button